حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے ایک کاروانِ عمرہ و زیارتِ مقاماتِ مقدسہ کے ہمراہ بحیثیت روحانی و معلم حجۃ الاسلام مولانا سید عباس باقری نے مکہ مکرمہ کی مقدس سرزمین سے ہمیں بتایا کہ ہم لوگ 4 مارچ کو نمازِ مغربین کے وقت مدینۂ منورہ سے مسجدِ شجرہ پہنچ کر وہاں احرام باندھ کر سعودی عرب کے مقامی وقت سحر کے 3 بجے عمرۂ مفردہ کے طواف کے لئے جب خانۂ کعبہ تک پہنچے تو خلافِ معمول وہاں بہت کم لوگ نظر آئے پتہ چلانے سے معلوم ہوا کرونا وائرس کے چلتے مسجدِ شجرہ سے ہمارے گزرنے کے بعد سے عمرہ کے تمام میقات کو بند کردیا گیا جب کہ بیرونِ ملک سے آنے والوں پر 27 فبروری سے ہی پابندی لگ گئی تھی حد تو اُس وقت ہوگئی جب 5 مارچ کی صبح عمرۂ مفردہ کے مناسک تمام کرکے ہوٹل پہنچ کر سوکر اٹھے تو ٹیلی ویژن سے پتہ چلا کہ طوافِ خانۂ کو مکمل طریقے سے بند کردیا گیا دوسرے دن بھی ہم نے جاکر دیکھا تو اُس وقت بھی طواف معطل تھا اس طرح سے طوافِ خانۂ کعبہ پہلی مرتبہ تقریباً چھتس گھنٹے بند رہا ہمیں مسجد الحرام کے اوپری حصے سے بڑی مشکل سے چند منٹ کعبۃ اللہ کو دیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔
مکۂ مکرمہ میں جو لوگ عمرہ و زیارات کے لئے آئے ہوئے ہیں زیارتِ خانۂ خدا سے محرومیت کی بنا پر بے انتہا محزون ہیں اور یہاں کی انتظامیہ پر طرح طرح کے سوالات اٹھارہے ہیں آبِ زم زم کو بھی بند کردیا گیا ہے۔
چھتیس گھنٹے کے بعد جب صرف طوافِ کعبہ (عمرہ کو تا اطلاعِ ثانی بند کردیا گیا ہے) کے لئے صرف ایک دروازہ کھولا گیا بھی تو صرف چند لوگ کو چھوڑ کر سب کو روک دیا گیا ہے اور یہی حال تا وقتِ بیان ہے۔
لوگ انتظامیہ کی نااہلی اور پولیس اور ذمہ داروں کی بدزبانی و صحیح رہنمائی نہیں کرنے کی بنا پر پریشان ہیں۔